نیکی کا اجر – نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی (سبق آموز اسلامی کہانی)
تعارف: نیکی کی اہمیت
اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسان کو ہر وقت خیر، بھلائی اور دوسروں کی خدمت کی طرف بلاتا ہے۔ نیکی کرنا نہ صرف انسان کے دل کو سکون بخشتا ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
> “تم نیکی کے کسی عمل کو ہرگز معمولی نہ سمجھو، چاہے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملنا ہی کیوں نہ ہو۔” (صحیح مسلم)
یہ حدیث ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ نیکی کے چھوٹے سے چھوٹے عمل کی بھی قدر و قیمت ہے۔ کسی کو پانی پلانا، بیمار کی عیادت کرنا، سلام کرنا یا محض کسی کو خوش دلی سے ملنا بھی نیکی ہے۔
آج کے اس دور میں جب ہر طرف خود غرضی اور دنیاوی دوڑ بھاگ ہے، نیکی کے چھوٹے چھوٹے اعمال انسان کو دوسروں کی نظر میں بھی عزت بخشتے ہیں اور اللہ کے ہاں اس کے درجات بلند کرتے ہیں۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں نیکی کو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی ضمانت قرار دیا گیا ہے۔
—
سبق آموز کہانی: نیکی کا بدلہ ہمیشہ ملتا ہے
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں ایک نیک دل شخص رہتا تھا، جس کا نام احمد تھا۔ وہ ہمیشہ لوگوں کی مدد کرتا، چاہے اسے خود نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔
بارش کے موسم میں، جب راستے کیچڑ سے بھرے ہوئے تھے، احمد نے ایک اجنبی مسافر کو سڑک کے کنارے بیٹھا ہوا دیکھا۔ وہ مسافر پریشان حال اور بھوکا تھا۔ احمد نے بلا جھجک اسے اپنے گھر لے جا کر کھانا دیا، کپڑے دیے اور آرام کرنے کی جگہ دی۔
مسافر نے روتے ہوئے کہا:
“اللہ آپ کو اس نیکی کا بہترین صلہ دے، آپ نے آج میری جان بچا لی۔”
احمد نے مسکرا کر جواب دیا:
“یہ تو میری ذمہ داری تھی، نیکی کرنا کبھی ضائع نہیں جاتا۔”
کئی سال گزر گئے۔ احمد کی فصلیں تباہ ہو گئیں اور قرض بڑھ گیا۔ اسی دوران علاقے میں ایک نیا گورنر آیا۔ جب احمد کو بلایا گیا تو وہ حیران رہ گیا کیونکہ وہی مسافر اب گورنر بن چکا تھا۔ اس نے کہا:
“آج جو کچھ بھی میں ہوں، وہ آپ کی نیکی کی وجہ سے ہوں۔”
اس نے احمد کے تمام قرض ادا کیے، اسے نئی زمین دی اور اس کی عزت بحال کی۔
—
قرآن کی روشنی میں نیکی کی فضیلت
سورۃ البقرہ (آیت 261)
“جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیاں نکلیں، ہر بالی میں سو دانے ہوں۔”
🔹 اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی کو کئی گنا بڑھا کر اجر عطا کرتا ہے۔
سورۃ الزلزال (آیت 7)
“پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی، وہ اسے دیکھ لے گا۔”
🔹 یہاں بتایا گیا ہے کہ نیکی خواہ کتنی چھوٹی کیوں نہ ہو، اللہ کے ہاں محفوظ ہے۔
سورۃ النحل (آیت 97)
“جو شخص نیک عمل کرے، مرد ہو یا عورت، اور مومن ہو، تو ہم اسے پاکیزہ زندگی عطا کریں گے۔”
🔹 نیکی نہ صرف آخرت میں بلکہ دنیا میں بھی سکون اور برکت کا سبب بنتی ہے۔
—
نیکی کے بارے میں احادیث
. رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“نیک کاموں سے زیادہ وزن دار کوئی چیز میزان میں نہیں ہوگی۔” (ابو داؤد)
. حدیث مبارکہ:
“لوگوں کو کھانا کھلاؤ، سلام کو عام کرو، اور نماز پڑھو جب لوگ سو رہے ہوں، تو جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔” (ترمذی)
. رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کی پریشانی دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی ایک پریشانی دور کرے گا۔” (مسلم)
. حدیث شریف:
“سب سے بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے۔” (طبرانی)
—
نیکی کے فوائد
. دل کو سکون اور روحانی خوشی ملتی ہے۔
. اللہ تعالیٰ کی رحمت اور برکت نازل ہوتی ہے۔
. معاشرے میں عزت اور مقام بڑھتا ہے۔
. مشکلات آسان ہو جاتی ہیں۔
5. آخرت میں جنت کا وعدہ ملتا ہے۔
—
نیکی کے عملی طریقے
. والدین کے ساتھ حسن سلوک۔
. یتیموں اور مساکین کی مدد کرنا۔
. بیمار کی عیادت اور دکھ بانٹنا۔
. راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دینا۔
. کسی کو علم سکھانا یا اچھی بات پھیلانا۔
. سلام کو عام کرنا اور چہرے پر مسکراہٹ رکھنا۔
اکثر پوچھے جانے والے سوالات (FAQs)
سوال 1: نیکی کا اجر قرآن میں کیسے بیان ہوا ہے؟
جواب: قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے بارہا فرمایا ہے کہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں ہوگا، بلکہ ان کے لیے جنت کی خوشخبری ہے۔
سوال 2: نیکی کی سب سے بڑی پہچان کیا ہے؟
جواب: نیکی کی اصل پہچان یہ ہے کہ وہ خالص اللہ کی رضا کے لیے کی جائے، نہ کہ دنیاوی شہرت یا دکھاوے کے لیے۔
سوال 3: کیا چھوٹی نیکیاں بھی اجر کا سبب بنتی ہیں؟
جواب: جی ہاں، حتیٰ کہ کسی کو مسکرا کر دیکھنا یا کسی بھوکے کو پانی پلانا بھی نیکی ہے اور اللہ کے ہاں اس کا اجر ضرور ملتا ہے۔
سوال 4: نیکی کا تعلق موت اور آخرت سے کیسے جڑتا ہے؟
جواب: موت کے بعد انسان کے پاس صرف اعمال ہی رہ جاتے ہیں، اور نیک اعمال ہی روزِ قیامت اس کے لیے نجات اور کامیابی کا ذریعہ بنتے ہیں۔
سوال 5: نیکی کے اجر کے بارے میں نبی کریم ﷺ کی کیا تعلیم ہے؟
جواب: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ “لوگوں کو نیکی سے محروم نہ کرو، اگرچہ وہ چھوٹی ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اللہ کے ہاں ہر نیکی کا وزن ہے۔”
سبق اور نصیحت
یہ کہانی اور قرآنی تعلیمات ہمیں ایک گہرا سبق دیتی ہیں۔ وہ نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
بسا اوقات ہم سوچتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے اعمال کی کیا اہمیت ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی نیکی چھوٹی نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر کسی غریب کو کھانا کھلانا، پیاسے کو پانی پلانا، راستے سے کانٹا ہٹا دینا، بیمار کی تیمارداری کرنا یا اپنے بھائی سے مسکرا کر ملنا—یہ سب نیکیاں اللہ کے ہاں محفوظ رہتی ہیں۔
مزید برآں یہ نصیحت بھی ضروری ہے کہ نیکی ہمیشہ اخلاص کے ساتھ کی جائے۔ اگر نیکی دکھاوے یا شہرت کے لیے ہو تو اس کا اجر کم ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر وہ صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو تو انسان کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جاتی ہیں۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
> “اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔” (بخاری و مسلم)
احمد کی زندگی میں بھی یہی اخلاص تھا۔ نتیجتاً اس کی نیکی ضائع نہ ہوئی بلکہ کئی سال بعد اس کے قرضوں سے نجات اور عزت کی بحالی کا ذریعہ بنی۔
لہٰذا یہ کہانی ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ انسان کو نیکی کرنے سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کی ایک چھوٹی سی نیکی کسی کی زندگی بدل دے۔ اور ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسی نیکی کے بدلے آپ کی زندگی سنوار دے۔
لہٰذا یہ کہانی ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ انسان کو نیکی کرنے سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کی ایک ی دے مزید پڑھیں: اسلام میں نیکی اور احسان کی فضیلت