حضرت سلیمان فارسیؓ کا ایمان افروز سفر: اسلام کی تلاش، قربانی اور نبی ﷺ سے ملاقات
✨ ابتدائیہ
حضرت سلمان فارسیؓ کا شمار ان عظیم صحابہ کرامؓ میں ہوتا ہے جنہوں نے حق کی تلاش میں نہ صرف اپنا وطن چھوڑا بلکہ غلامی جیسی کٹھن آزمائشوں سے بھی گزرے۔ حضرت سلمان فارسیؓ کی زندگی قربانی، صبر، تحقیق اور خلوص کا ایسا نمونہ ہے، جس سے آج کے مسلمان بھی روشنی حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ کا اصل نام “روزبہ” تھا اور آپ ایران کے شہر اصفہان کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ زرتشتی (آتش پرست) مذہب سے تعلق ہونے کے باوجود، فطری طور پر سچائی کی تلاش نے آپ کو ایک طویل اور آزمائشوں سے بھرپور سفر پر روانہ کر دیا، جو آخرکار اسلام کی روشنی میں جا کر مکمل ہوا۔ —
🌟 ایمان کی تلاش: دل کا سکون تلاش کرنا
آپ کے والد ایک آتش پرست پجاری تھے اور چاہتے تھے کہ روزبہ بھی ان کے نقش قدم پر چلے، مگر حضرت سلمانؓ کو بچپن سے ہی دل کا سکون نہ ملتا۔ وہ بار بار سوالات کرتے:
“کیا یہ آگ واقعی خالق ہے؟ یہ تو خود ہمارے پیٹرول کے بغیر نہیں جلتی۔”
اسی تجسس نے انہیں ایک دن عیسائی راہبوں کے قریب پہنچا دیا۔ جب انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر اور توحید کا پیغام سنا تو دل کو ایسا سکون ملا جو بچپن سے تلاش میں تھا۔ وہ اپنے والد سے چھپ کر راہبوں کے پاس جایا کرتے۔
جب والد کو علم ہوا، تو انہوں نے بیٹے کو زنجیروں میں قید کر دیا۔ لیکن حضرت سلمانؓ نے ہمت نہ ہاری اور قید سے فرار ہو کر شام (سوریہ) کا رخ کیا۔
—
✝️ عیسائی راہبوں کے ساتھ سفرِ علم و ہدایت
شام میں ایک راہب کی خدمت میں لگے، جو نیک فطرت اور تقویٰ والا انسان تھا۔ حضرت سلمانؓ نے ان سے توحید، آخرت، نبوت اور عبادت کے خالص مفاہیم سیکھے۔ وقت کے ساتھ وہ راہب وفات پا گیا اور حضرت سلمانؓ نے دوسرے راہب کی طرف سفر کیا۔
یہ سلسلہ جاری رہا — ہر بار جب کوئی راہب وفات پاتا، وہ اگلے نیک عالم کی تلاش میں نکل پڑتے۔ آخری راہب نے ان سے کہا:
> “اب دنیا میں میرے علم کے مطابق کوئی سچا عیسائی نہیں بچا۔ مگر وقت قریب ہے کہ آخری نبی محمد ﷺ جزیرہ عرب کے مدینہ شہر میں ظہور کریں گے۔ تم اگر حق چاہتے ہو تو ان کی تلاش کرو۔”
—
🕋 مدینہ کی طرف ہجرت اور آزمائش
حضرت سلمانؓ نے عرب کی جانب سفر کا ارادہ کیا۔ راستے میں چند عرب تاجروں نے انہیں دھوکے سے غلام بنا کر یہودی کے ہاتھ فروخت کر دیا۔ قسمت کا یہ امتحان بہت سخت تھا، لیکن حضرت سلمانؓ نے اللہ کی رضا میں صبر کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ وہی شہر ہے جہاں نبی آخر الزماں ﷺ آئیں گے۔
—
🌙 نبی کریم ﷺ سے ملاقات کا عظیم لمحہ
جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو حضرت سلمانؓ نے تین نشانیاں یاد رکھی تھیں:
1. وہ صدقہ قبول نہیں کریں گے۔
2. وہ تحفہ قبول کریں گے۔
3. ان کے کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت ہو گی۔
انہوں نے آزمائش کی۔ پہلے کچھ کھجوریں صدقہ کے طور پر دیں — آپ ﷺ نے نہ کھائیں۔ پھر اگلے دن وہی کھجوریں تحفے کے طور پر دیں — آپ ﷺ نے مسکرا کر قبول کر لیں۔ آخری علامت کی تصدیق کے لیے، انہوں نے آپ ﷺ کے کندھوں کی طرف دیکھا اور “خاتم النبوۃ” کی تصدیق کر کے فورا ایمان لے آئے۔
—
🧎♂️ غلامی سے آزادی تک
حضرت سلمانؓ اب ایک مومن تھے، لیکن غلامی کی زنجیروں میں بند تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی آزادی کے لیے ان کے یہودی مالک سے بات کی۔ آزادی کی شرط رکھی گئی:
300 کھجور کے درخت لگانا
40 اوقیہ سونا دینا
رسول اللہ ﷺ اور صحابہؓ نے مل کر درخت لگائے۔ نبی ﷺ کے ہاتھوں سے لگے درختوں نے فوراً پھل دینا شروع کیا — یہ معجزہ تھا! آخرکار، حضرت سلمانؓ آزاد ہو گئے اور دینِ اسلام کی خدمت میں مکمل طور پر مصروف ہو گئے۔
—
⚔️ جنگ خندق: سلمانؓ کا غیرمعمولی مشورہ
غزوہ خندق (5 ہجری) کے موقع پر مدینہ کو دشمنوں کے بڑے لشکر سے خطرہ لاحق تھا۔ حضرت سلمانؓ نے ایرانی انداز میں خندق کھودنے کا مشورہ دیا، جو عربوں میں نیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے مشورہ قبول فرمایا، اور مدینہ کے گرد خندق کھودی گئی۔
یہی خندق مدینہ کے تحفظ کا ذریعہ بنی اور کفار کا حملہ ناکام ہوا۔
نبی ﷺ نے حضرت سلمانؓ کے بارے میں فرمایا:
> “سلمان منا اہل البیت”
(ترجمہ: سلمانؓ ہمارے اہلِ بیت میں سے ہیں۔)
—
📚 علم، سادگی اور ریاست
حضرت عمر فاروقؓ نے انہیں مدائن (عراق) کا گورنر مقرر کیا، لیکن وہ نہایت سادہ زندگی گزارتے تھے۔ خود محنت سے روزی کماتے، اور بیت المال سے کچھ نہ لیتے۔
وہ نہ صرف ایک راہب کے شاگرد تھے بلکہ علمِ نبوت کے سچے وارث بھی بنے۔ آپ کی زندگی علم، خلوص، صدق اور خدمت کا نمونہ تھی۔
—
🕯️ وفات اور عظیم وراثت
حضرت سلمان فارسیؓ کی وفات 35 ہجری کو ہوئی۔ آپ کی قبر عراق کے شہر مدائن میں ہے، جو آج بھی لاکھوں مسلمانوں کے لیے ہدایت، اخلاص، قربانی اور تلاشِ حق کی ایک یادگار ہے۔
—