سوشل میڈیا اور مسلمان کی ذمہ داریاں: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مکمل رہنمائی

مسلمان نوجوان اسلامی ہدایات کے مطابق سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے، موبائل اسکرین پر قرآن، اخلاقی اقتباسات اور مثبت مواد ظاہر کر رہا ہے"

  عنوان   سوشل میڈیا اور مسلمان کی ذمہ داریاں: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مکمل رہنمائی

دورِ حاضر میں سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ معلومات، روابط اور خیالات کی ترسیل اب چند سیکنڈ میں ممکن ہے۔ لیکن جہاں یہ ایک طاقتور ذریعہ ہے، وہیں یہ غلط معلومات، گناہوں، اور اخلاقی انحطاط کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ایسے میں ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال میں اپنی ذمہ داریاں پہچانے اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے رویے کو درست رکھے۔

🔹 سوشل میڈیا: ایک نعمت یا آزمائش؟

اسلام ہمیں ہر نعمت کے ساتھ جواب دہی کا شعور دیتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:

> “پھر تم سے ضرور ضرور نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا”
(سورہ التکاثر: 8)

سوشل میڈیا بھی ایک نعمت ہے، لیکن اگر اس کا استعمال غلط ہو، تو یہی نعمت آزمائش بن جاتی ہے۔ مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ہر عمل سے پہلے نیت، مقصد اور نتیجہ پر غور کرے۔

🔹 مسلمان کی بنیادی ذمہ داریاں سوشل میڈیا پر:

1. ✅ سچ بولنا اور جھوٹ سے پرہیز

اسلام جھوٹ سے سختی سے منع کرتا ہے۔ افسوس کہ آج سوشل میڈیا پر بغیر تحقیق خبریں، ویڈیوز اور پوسٹس شیئر کی جاتی ہیں۔

> حدیث:
“آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات آگے بیان کر دے۔”
(مسلم: 5)

🔹 مسلمان کو چاہیے کہ ہر خبر، تصویر یا ویڈیو کو تصدیق کے بغیر نہ پھیلائے۔

2. ✅ فحاشی اور بے حیائی سے بچنا

اسلام شرم و حیا کو ایمان کا جزو قرار دیتا ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پر بے شمار غیر اخلاقی مواد بآسانی دستیاب ہے۔

> “حیا ایمان کا حصہ ہے” (بخاری)

🔹 مسلمان کو چاہیے کہ ایسے مواد سے پرہیز کرے، اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھے۔

3. ✅ وقت کا ضیاع نہ ہو

سوشل میڈیا کا سب سے بڑا نقصان وقت کا ضیاع ہے۔ ایک لمحہ جو نیکی میں لگ سکتا ہے، وہ فضول scroll اور comment میں چلا جاتا ہے۔

> “انسان کی سب سے قیمتی چیز اس کا وقت ہے” (حکمتِ اسلامی)

 

🔹 اس کا حل ہے: وقت مقرر کریں، نیت ٹھیک رکھیں، اور مقصدی استعمال کریں۔

4. ✅ دوسروں کی عزت و حرمت کا احترام

کسی کی تصویر، ویڈیو یا معلومات بغیر اجازت شیئر کرنا غیبت، تحقیر اور چغل خوری کے زمرے میں آتا ہے۔

> “اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو” (سورۃ الحجرات: 12)

 

🔹 سوشل میڈیا پر کسی کی عزت کو مجروح کرنا بڑا گناہ ہے۔

5. ✅ دعوتِ دین اور خیر پھیلانا

اگر سوشل میڈیا سے خیر، دین، علم یا اخلاق پھیلایا جائے تو یہ صدقۂ جاریہ بن جاتا ہے۔

> “جس نے ہدایت کی بات کی، اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو…” (مسلم)

 

🔹 مسلمان کے لیے سوشل میڈیا ایک دعوت کا پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔

مسلمان نوجوان اسلامی ہدایات کے مطابق سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے، موبائل اسکرین پر قرآن، اخلاقی اقتباسات اور مثبت مواد ظاہر کر رہا ہے"

🔹 عملی رہنمائی: مسلمان سوشل میڈیا کیسے استعمال کرے؟

پہلو رہنمائی

پوسٹ / شیئرنگ تصدیق شدہ، مفید، اسلامی یا اخلاقی مواد
Comment / Reply اخلاق، نرمی اور عزت کے ساتھ
Following / Likes صرف نیک، علم والے اور باعزت اکاؤنٹس
ویڈیوز دیکھنا مقصدی، دینی، معلوماتی یا تعمیری مواد
گروپس / کمیونٹیز اسلامی، اصلاحی یا تعلیمی

 

🔹 سوشل میڈیا پر پھیلنے والے عام گناہ:

1. جھوٹی خبریں پھیلانا

2. غیبت اور بہتان

3. بے حیائی اور فضول تصاویر

4. دوسروں پر تنقید و مذاق

5. شہرت، likes اور followers کی دوڑ

 

🔹 یاد رکھیں! آخرت میں ہر لفظ، تصویر اور comment کا حساب ہوگا۔

🔹 نیت اور مقصد کی اصلاح

ہر عمل کی بنیاد نیت ہے۔

> حدیث: “اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے” (بخاری)

 

اگر سوشل میڈیا کا استعمال:

علم کے لیے ہو

خیر پھیلانے کے لیے ہو

اخلاقیات بہتر بنانے کے لیے ہو

تو وہ عبادت بن سکتا ہے۔

🔹 والدین، اساتذہ اور نوجوانوں کی مشترکہ ذمہ داری

بچوں کو سوشل میڈیا کے آداب سکھائیں

وقت کی پابندی کروائیں

قابلِ اعتماد مواد کی طرف رہنمائی کریں

تربیتی مواد مہیا کریں

FAQ: سوشل میڈیا اور مسلمان کی ذمہ داریاں

سوال 1: کیا مسلمانوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب: ہاں، جب تک یہ استعمال شریعت کے مطابق ہو اور ناپسندیدہ، غیر اخلاقی یا گمراہ کن مواد سے بچا جائے۔ سوشل میڈیا علم، دعوت، اور مثبت روابط کے لیے مفید ذریعہ بن سکتا ہے۔

سوال 2: مسلمان سوشل میڈیا پر کس چیز سے بچیں؟
جواب: جھوٹ، افواہیں، فحاشی، غیر اخلاقی ویڈیوز اور تصاویر، اور دوسروں کی توہین سے بچنا ضروری ہے۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر عمل کا حساب ہوگا، اور آن لائن اعمال بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔

سوال 3: سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کے طریقے کیا ہیں؟
جواب: علم اور اسلامی تعلیمات پھیلانا، دوسروں کی مدد کے لیے رابطہ قائم کرنا، اور علمی و دینی مواد شیئر کرنا مثبت استعمال ہیں۔ یہ نہ صرف وقت کا صحیح استعمال ہے بلکہ ایمان کی مضبوطی میں بھی مددگار ہے۔

سوال 4: کیا سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنا صحیح ہے؟
جواب: زیادہ وقت ضائع کرنا یا غیر ضروری تفریح میں مشغول رہنا ناپسندیدہ ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ وقت کی پابندی کریں اور آن لائن سرگرمی کو زندگی کے اہم امور کے ساتھ متوازن رکھیں۔

سوال 5: سوشل میڈیا پر دوسروں کے حقوق کا احترام کیسے کیا جائے؟
جواب: دوسروں کی عزت اور ذاتی معلومات کا تحفظ کرنا، تضحیک یا مذاق سے بچنا، اور مثبت انداز میں رابطہ رکھنا ضروری ہے۔ اسلام ہمیں ہر حالت میں عدل اور احترام کا سبق دیتا ہے۔

 

🔹 خلاصہ اور نتیجہ:
اسلام ہر عمل میں توازن، نیت کی درستگی، اور اخلاقی دائرہ کار پر زور دیتا ہے۔ سوشل میڈیا جیسا طاقتور ذریعہ اگر مسلمان شعور، تقویٰ اور نیت کے ساتھ استعمال کرے تو یہ نہ صرف اس کی آخرت کے لیے نفع بخش بن سکتا ہے بلکہ دنیا میں بھی عزت و احترام کا سبب بنے گا۔ مسلمان کو چاہیے کہ آن لائن سرگرمیوں میں وقت کا صحیح استعمال کرے، مثبت اور علمی مواد شیئر کرے، اور دوسروں کے حقوق اور عزت کا احترام ہمیشہ برقرار رکھے۔ اس طرح سوشل میڈیا ایمان کی مضبوطی اور اخلاقی تربیت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ مزید اس طرح کی اسلامی رہنمائی اور مضامین پڑھنے کے لیے ہماری ویب سائٹ وزٹ کریں: www.deenkiraah.com۔                                      🔹 دعا اور کلماتِ خیر:
اے اللہ! ہمیں علم، عمل اور نیکی کے راستے پر ثابت قدم رکھ، ہمارے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور فرما، اور ہر آن لائن اور آف لائن عمل میں ہماری نیت کو خالص رکھ۔ ہمیں فتنوں اور غلط معلومات سے بچا اور ہمارے اعمال کو دنیا و آخرت میں کامیاب اور مقبول بنا۔ آمین۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *