پانچ نیک اعمال جو روزِ قیامت وزن دار ہوں گے – احادیث کی روشنی میں
روزِ قیامت ہر شخص اپنے اعمال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوگا۔ اُس دن کی ہولناکی کا اندازہ قرآن و حدیث سے واضح ہوتا ہے۔ انسان کے اعمال ہی اس کے نجات یا ہلاکت کا ذریعہ ہوں گے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں بہت سے ایسے نیک اعمال سکھائے ہیں جو قیامت کے دن میزان میں بہت بھاری ہوں گے۔ آئیے ان اعمال کو احادیث کی روشنی میں سمجھتے ہیں تاکہ ہم اپنی دنیا و آخرت سنوار سکیں۔
—
1. حسنِ اخلاق
حدیث:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> “میزان میں سب سے زیادہ وزنی چیز حسنِ اخلاق ہے۔”
(ترمذی)
اچھا اخلاق صرف عبادت نہیں بلکہ ایک مستقل عبادتی رویہ ہے جو نہ صرف انسان کو اللہ کا محبوب بناتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی عزت کا سبب بنتا ہے۔
—
2. تسبیح: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِهِ
حدیث:
آپ ﷺ نے فرمایا:
> “دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے، میزان میں بھاری اور اللہ کو بہت محبوب ہیں: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِيمِ”
(بخاری و مسلم)
یہ کلمات عام زبان سے نکلتے ہیں، لیکن ان کی روحانی طاقت بے پناہ ہے۔
—
3. اللہ کا ذکر
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> “وَذِكْرُ اللّٰہِ أَكْبَرُ”
(العنکبوت: 45)
ذکرِ الٰہی دل کی راحت ہے، اور روزِ قیامت بھی یہی ذکر بندے کے میزان میں بھاری ہوگا۔
حدیث:
“جو شخص روزانہ 100 مرتبہ ‘لا إله إلا اللّٰه وحده لا شريك له’ پڑھے، اس کے لیے بے شمار نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔”
(بخاری)
—
4. زبان کی پاکیزگی
بعض اوقات انسان زبان سے ایسا کلمہ نکال دیتا ہے جو اس کے لیے جہنم یا جنت کا باعث بن جاتا ہے۔
حدیث:
“بندہ اللہ کی رضا کی بات کرتا ہے اور گمان بھی نہیں کرتا، اور اللہ اس کے ذریعے اسے جنت کے بلند درجے عطا فرماتا ہے۔”
(بخاری)
زبان کا صحیح استعمال، سچ بولنا، گالی سے بچنا، غیبت نہ کرنا – یہ تمام نیک اعمال میں شامل ہیں۔
—
5. نماز کی پابندی
حدیث:
“نماز دین کا ستون ہے، جس نے اسے قائم رکھا اُس نے دین کو قائم رکھا۔”
(بیہقی)
نماز نہ صرف فرض عبادت ہے بلکہ اس کی باقاعدگی، خشوع و خضوع کے ساتھ ادائیگی انسان کی شخصیت کو پاکیزہ بناتی ہے۔ قیامت کے دن سب سے پہلے اسی عمل کا حساب ہوگا۔
—
دیگر نیک اعمال جو میزان میں بھاری ہوں گے
1. صدقہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“صدقہ قیامت کے دن سایہ بنے گا۔”
(ترمذی)
2. صبر:
“اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔” (البقرہ: 153)
3. ماں باپ کی خدمت:
“والدین کی رضا اللہ کی رضا ہے۔” (ترمذی)
—
نیکیوں کی تاثیر اور عمل کی نیت
نیک اعمال صرف جسمانی حرکات نہیں بلکہ ان میں نیت، اخلاص اور اللہ کی رضا شامل ہونی چاہیے۔ ایک نیکی اگر خلوص سے کی جائے تو اللہ اسے کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔
قرآن:
> “مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا”
(الأنعام: 160)
—