پانچ نیک اعمال جو روزِ قیامت وزن دار ہوں گے
تمہید: قیامت کا دن اور اعمال کی میزان
دنِ قیامت وہ دن ہے جسے قرآن نے “یوم الحساب” اور “یوم الدین” کہا ہے۔ یہ دن ایسا ہو گا جب ہر شخص اپنے اعمال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوگا۔ اُس دن نہ مال کام آئے گا، نہ اولاد، نہ عہدے اور نہ شہرت۔ اُس دن صرف اعمال کی میزان (ترازو) میں رکھا ہوا وزن ہی انسان کی نجات یا ہلاکت کا فیصلہ کرے گا۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:
> “فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُۥ، وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُۥ”
(الزلزال: 7-8)
یعنی جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھے گا، اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ بھی اس کے سامنے آئے گی۔
نبی کریم ﷺ نے قیامت کے دن کی ہولناکی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
> “لوگوں کو ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے اٹھایا جائے گا، اور سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو لباس پہنایا جائے گا۔”
(صحیح بخاری: 6527)
یہ وہ دن ہوگا جب سب سے زیادہ ضرورت اپنے نیک اعمال کی ہوگی۔ نیک اعمال انسان کے لئے ڈھال، روشنی اور نجات کا سبب بنیں گے۔ انہی اعمال میں کچھ ایسے ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ نے “میزان میں سب سے وزنی” قرار دیا ہے۔ آئیے ان نیک اعمال کو تفصیل سے دیکھتے ہیں۔
—
1. حسنِ اخلاق
حدیث:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> “میزان میں سب سے زیادہ وزنی چیز حسنِ اخلاق ہے۔”
(ترمذی: 2003)
اچھے اخلاق میں نرمی، عاجزی، معافی، صبر، دوسروں کا خیال رکھنا، نرم گفتگو، اور غصے پر قابو پانا شامل ہے۔ ایک شخص اپنی نماز اور روزے کی کثرت کے باوجود اگر بداخلاق ہو تو وہ معاشرے میں نفرت کا سبب بنتا ہے، جبکہ خوش اخلاق شخص اپنے اخلاق کی وجہ سے اللہ کے نزدیک محبوب ہو جاتا ہے۔
—
2. تسبیح: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِهِ
نبی ﷺ نے فرمایا:
> “دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے، میزان میں بھاری اور اللہ کو بہت محبوب ہیں:
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِيمِ”
(بخاری و مسلم)
یہ مختصر کلمات زبان سے ادا کرنا آسان ہے مگر میزان میں بے حد بھاری ہوں گے۔ روزانہ کم از کم سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھنے کی عادت ایمان کو تازہ رکھتی ہے۔
—
3. اللہ کا ذکر
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:
> “وَذِكْرُ اللّٰہِ أَكْبَرُ”
(العنکبوت: 45)
یعنی اللہ کا ذکر سب سے بڑی عبادت ہے۔
حدیث:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> “جو شخص روزانہ سو مرتبہ ‘لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ’ پڑھے، اس کے لئے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھا جاتا ہے، سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں، سو گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور وہ اس دن شام تک شیطان سے محفوظ رہتا ہے۔”
(صحیح بخاری: 3293)
—
4. زبان کی پاکیزگی
انسان کے اکثر گناہ زبان سے ہوتے ہیں، اسی لیے نبی ﷺ نے فرمایا:
> “بندہ اللہ کی رضا کی بات کرتا ہے اور گمان بھی نہیں کرتا، اور اللہ اس کے ذریعے اسے جنت کے بلند درجے عطا فرماتا ہے۔”
(صحیح بخاری: 6478)
سچ بولنا، غیبت سے بچنا، فحش گوئی سے پرہیز، اور نرم کلام — یہ سب زبان کی پاکیزگی کے مظاہر ہیں، جو قیامت کے دن اعمال کو بھاری کریں گے۔
—
5. نماز کی پابندی
نماز دین کا ستون ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> “نماز دین کا ستون ہے، جس نے اسے قائم رکھا اُس نے دین کو قائم رکھا۔”
(بیہقی)
نماز انسان کو برائیوں سے روکتی ہے، دل کو سکون دیتی ہے، اور سب سے پہلے اسی عمل کا حساب قیامت کے دن ہوگا۔ جو اپنی نماز درست رکھے گا اس کا حساب آسان ہوگا۔
دیگر نیک اعمال جو میزان میں بھاری ہوں گے
1. صدقہ و خیرات
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> “صدقہ قیامت کے دن مومن کے لیے سایہ ہوگا۔”
(ترمذی)
صدقہ نہ صرف مالی طور پر دوسروں کی مدد ہے بلکہ یہ دل کو بھی پاکیزہ کرتا ہے۔ خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہو یا کسی محتاج کو پانی پلانا، اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ عمل بے حد قیمتی ہے۔
—
2. صبر کی طاقت
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> “إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِينَ”
(البقرہ: 153)
زندگی کے امتحانات، دکھ، نقصان اور پریشانیاں سب انسان کے ایمان کی آزمائش ہیں۔ جو شخص صبر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے اجر بے حساب لکھ دیتے ہیں اور یہ عمل قیامت کے دن اس کے میزان میں بھاری ہوگا۔
—
3. والدین کی خدمت
حدیث میں آتا ہے:
> “والدین کی رضا اللہ کی رضا ہے اور والدین کی ناراضگی اللہ کی ناراضگی ہے۔”
(ترمذی)
والدین کی خدمت اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک ایسا عمل ہے جو بندے کے لیے دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے۔
—
نیکیوں کی تاثیر اور نیت کی اہمیت
نیک اعمال کی اصل بنیاد “نیت” ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> “اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔”
(بخاری و مسلم)
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی عمل چھوٹا بھی ہو لیکن نیت خالص ہو تو اللہ اسے کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔ ایک مسکراہٹ، کسی کو پانی پلانا، یا کسی کو سلام کرنا— یہ معمولی نظر آنے والے کام ہیں لیکن نیت کی سچائی سے یہ اعمال قیامت کے دن عظیم اجر کا سبب بن سکتے ہیں۔
قرآن میں فرمایا گیا:
> “جو شخص ایک نیکی لائے گا اس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ہیں۔”
(الأنعام: 160)
یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ وہ ایک نیکی کو دس گنا بلکہ کئی گنا زیادہ بڑھا دیتے ہیں۔
اکثر پوچھے جانے والے سوالات (FAQs)
سوال 1: پانچ نیک اعمال کون سے ہیں جو روزِ قیامت وزن دار ہوں گے؟
جواب: ان میں صبر، والدین کی خدمت، صدقہ و خیرات، ذکر الٰہی، اور اچھے اخلاق شامل ہیں، جیسا کہ مختلف احادیث میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔
سوال 2: کیا صرف پانچ اعمال ہی وزن دار ہوں گے یا دیگر اعمال بھی؟
جواب: قرآن و حدیث کی روشنی میں ہر نیک عمل کی جزا ہے، لیکن یہ پانچ اعمال اپنی فضیلت اور اہمیت کے لحاظ سے زیادہ وزن دار ہوں گے۔
سوال 3: کیا ذکر الٰہی واقعی اعمال کے پلڑے کو بھاری کر دیتا ہے؟
جواب: جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ “اللہ کا ذکر سب سے افضل عمل ہے” اور یہ قیامت کے دن پلڑے کو بھاری کرے گا۔
سوال 4: والدین کی خدمت کا قیامت کے دن کیا اجر ہے؟
جواب: احادیث میں آتا ہے کہ والدین کی خدمت سے اللہ راضی ہوتا ہے اور اس عمل کا وزن قیامت کے دن بہت بھاری ہوگا۔
سوال 5: ہم ان اعمال کو اپنی زندگی میں کیسے شامل کریں؟
جواب: روزانہ اللہ کا ذکر کریں، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کریں، موقع ملے تو صدقہ دیں، مشکلات پر صبر کریں، اور دوسروں کے ساتھ اچھے اخلاق اختیار کریں۔
نتیجہ اور پیغام
روزِ قیامت ہر انسان کے لیے اُس کے اعمال ہی اصل سرمایہ ہوں گے۔ حسنِ اخلاق، ذکرِ الٰہی، نماز کی پابندی، زبان کی حفاظت، صدقہ، صبر اور والدین کی خدمت—یہ سب ایسے اعمال ہیں جو میزان میں بھاری ثابت ہوں گے۔
ہمیں چاہیے کہ ان چھوٹے بڑے تمام اعمال کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، کیونکہ کبھی ایک چھوٹی سی نیکی ہمارے لیے جنت کے دروازے کھول سکتی ہے۔
📌 یاد رکھیں: نیک عمل کبھی ضائع نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ ہر خیر کو محفوظ کرتے ہیں اور قیامت کے دن وہی سب کچھ ہمارے سامنے ہوگا۔
—