نبی کریم ﷺ کی منتخب کردہ حدیث عمل کی دعوت
:
اسلام صرف نظریاتی عقیدہ نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں جو تعلیمات ہمیں ملی ہیں، وہ صرف پڑھنے کے لیے نہیں بلکہ عمل کرنے کے لیے ہیں۔ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی میں ہمیشہ امت کو عمل کی طرف دعوت دی۔ آج ہم ایک ایسی حدیث پر گفتگو کریں گے جسے رسول اللہ ﷺ نے “منتخب حدیث” قرار دیا، اور جس میں ہمیں سیدھا عمل کرنے کی تلقین دی گئی۔
—
منتخب کردہ حدیث:
> قال رسول اللہ ﷺ:
“من عمل نجا”
ترجمہ: جو عمل کرے گا، وہ نجات پائے گا۔
(مستدرک حاکم، حدیث نمبر: 6305)
یہ حدیث نہایت مختصر لیکن انتہائی جامع ہے۔ اس میں رسول اللہ ﷺ نے عمل کو نجات کی کنجی قرار دیا ہے۔ آئیے اس حدیث پر تفصیل سے غور کرتے ہیں۔
—
حدیث کی تشریح:
1. مختصر الفاظ، وسیع معنی:
“من عمل نجا” — تین الفاظ پر مشتمل یہ حدیث پوری اسلامی تعلیمات کا نچوڑ پیش کرتی ہے۔ اسلام میں محض ایمان کافی نہیں جب تک اس کے ساتھ عمل نہ ہو۔
2. ایمان اور عمل صالح:
قرآن میں اللہ تعالیٰ بارہا فرماتا ہے:
> “اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصَّالِحٰتِ”
ترجمہ: جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے۔
(سورۃ البقرہ 2:25)
یہ الفاظ اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ صرف ایمان کا دعویٰ کافی نہیں، عمل کے بغیر نجات ممکن نہیں۔
3. ریا کاری اور عمل:
عمل خالص اللہ کے لیے ہو توی ہی نجات کا سبب بنتا ہے۔ ریاکاری سے بچنا ضروری ہے۔ قرآن کہتا ہے:
> “فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ o الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ”
(سورۃ الماعون: 4-5)
ایسے لوگوں کے لیے خرابی ہے جو نماز پڑھتے ہیں لیکن دھیان نہیں رکھتے یا دکھاوے کے لیے عمل کرتے ہیں۔
—
عمل کے مختلف پہلو:
1. نماز کی پابندی:
سب سے پہلا عمل نماز ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
> “نماز دین کا ستون ہے، جس نے اسے قائم کیا، اس نے دین کو قائم کیا۔”
(ترمذی)
2. صدقہ و خیرات:
عمل میں صرف عبادات ہی نہیں بلکہ مخلوقِ خدا کی خدمت بھی شامل ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
> “مسکین کو کھانا کھلاؤ، سلام کو عام کرو، اور صلہ رحمی کرو۔”
(بخاری و مسلم)
3. اچھے اخلاق:
نبی ﷺ نے فرمایا:
> “سب سے زیادہ وزنی عمل قیامت کے دن اچھا اخلاق ہوگا۔”
(ابوداؤد)
—
حدیث کے عملی تقاضے:
1. علم کے ساتھ عمل:
اکثر ہم علم تو حاصل کرلیتے ہیں، مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔ یہ رویہ خطرناک ہے۔ قرآن فرماتا ہے:
> “کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟”
(سورۃ البقرہ: 44)
2. نیت کی درستی:
نبی ﷺ نے فرمایا:
> “اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔”
(بخاری: حدیث 1)
عمل سے پہلے نیت کا درست ہونا ضروری ہے۔

—
روزمرہ زندگی میں عمل کی مثالیں:
عمل فائدہ
پانچ وقت نماز ایمان کی مضبوطی
سچ بولنا اعتماد کی فضا
والدین کی خدمت اللہ کی رضا
وقت کی پابندی برکت اور نظم
قرآن کی تلاوت دل کا سکون
خلاصہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ منتخب حدیث “من عمل نجا” صرف ایک جملہ نہیں، بلکہ عمل کی دعوت، نجات کا راستہ، اور دنیا و آخرت کی کامیابی کا راز ہے۔ اگر ہم اس حدیث کو اپنی زندگی کا اصول بنا لیں تو ان شاء اللہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہوں گے۔
—
دعائیہ کلمات:
اے اللہ! ہمیں علم کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرما، ہمیں ریاکاری سے محفوظ رکھ، اور ہمارے اعمال کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔
آمین یا رب العالمین!
—