صدقہ چھپ کر دینے کی برکت: ایک سبق آموز اسلامی واقعہ
اسلام ہمیں نیکی کے ہر کام میں اخلاص اور عاجزی اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہے، اور اس کی ایک روشن مثال “چھپ کر صدقہ دینا” ہے۔ قرآن و حدیث میں چھپ کر صدقہ دینے کو ایسا عمل قرار دیا گیا ہے جس سے نہ صرف گناہوں کی معافی ممکن ہے بلکہ اس سے معاشرتی فلاح بھی ممکن بنتی ہے۔
یہ کہانی ہے ایک نیک دل شخص، یحییٰ، کی جو ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتا، لیکن کبھی بھی اس کا چرچا نہ کرتا۔ وہ چاہتا تھا کہ اس کی ہر نیکی صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو، نہ کہ لوگوں کی واہ واہ کے لیے۔
بچپن سے عاجزی کا سبق
یحییٰ کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا۔ اس کے والد ایک چھوٹے تاجر تھے اور والدہ گھر کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ ان کے والد ہمیشہ کہا کرتے:
“بیٹا! جو بھی نیکی کرو، اللہ کے لیے کرو، لوگوں کے دکھاوے کے لیے نہیں۔”
یہی بات یحییٰ کے دل میں بیٹھ گئی۔ وہ جب بھی کسی فقیر کو صدقہ دیتا تو اس کا چہرہ دوسری طرف کر لیتا یا کبھی کسی دوست کے ذریعے خفیہ طور پر ضرورت مندوں تک رقم پہنچا دیتا۔
خفیہ صدقہ اور تبدیلی
ایک بار شہر میں ایک بہت بڑی آفت آئی۔ بارشوں کی وجہ سے کئی گھروں کو نقصان پہنچا۔ لوگ بھوکے پیاسے ہو گئے۔ یحییٰ نے اپنی کمائی کا بڑا حصہ خفیہ طور پر مختلف علاقوں کے امام مسجد کے ذریعے مستحقین تک پہنچایا۔ کسی کو نہیں معلوم تھا کہ یہ مدد کہاں سے آ رہی ہے۔
ایک روز، مسجد کے خطیب نے جمعے کے خطبے میں اعلان کیا:
> “ہم ایک ایسے نیک دل شخص کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بغیر نام ظاہر کیے ہمیں بڑی رقم دی ہے جس سے ہم نے پچاس سے زائد گھروں کی مدد کی ہے۔ اللہ ان کے مال میں برکت دے!”
یحییٰ خاموشی سے مسجد کے ایک کونے میں بیٹھا یہ سن رہا تھا، آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے، لیکن دل خوشی سے بھر گیا۔
اللہ کا انعام
چند ماہ بعد یحییٰ کے کاروبار میں حیرت انگیز ترقی ہوئی۔ وہی چھوٹی سی دکان اب ایک بڑی مارکیٹ میں تبدیل ہو گئی۔ جہاں وہ پہلے مشکل سے مہینہ گزارتا، اب اس کے پاس وافر رزق تھا۔
اس نے اس دولت کو بھی چھپا کر نیکی کے راستے میں استعمال کرنا شروع کیا۔ وہ یتیم خانوں، بیوہ عورتوں، اور طالب علموں کی خفیہ مدد کرتا۔ حتیٰ کہ اس کے محلے میں کسی کو بھی نہیں معلوم تھا کہ ان کی ضروریات کس طرح پوری ہو رہی ہیں۔
حدیث نبوی ﷺ کی روشنی
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> “سات افراد ایسے ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا… ان میں ایک وہ شخص ہوگا جو صدقہ اس طرح کرتا ہے کہ اس کا دایاں ہاتھ خرچ کرے اور بایاں ہاتھ نہ جانے۔”
(صحیح بخاری)
یحییٰ اسی حدیث پر عمل پیرا تھا۔ اس نے کبھی اپنی نیکیوں کا پرچار نہیں کیا، بلکہ صرف اللہ کی رضا کے لیے چھپ کر دیت
ا رہا۔
انجام
ایک دن، یحییٰ کی طبیعت شدید خراب ہو گئی۔ اسپتال میں داخل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کا علاج مہنگا ہے۔ یحییٰ نے مسکرا کر کہا:
> “جس نے مجھے ہمیشہ چھپ کر نوازا ہے، وہی آج بھی کافی ہے۔”
اور واقعی، اس کے علاج کے تمام اخراجات ایسے لوگوں نے ادا کیے جن کی کبھی یحییٰ نے خفیہ مدد کی تھی۔ یحییٰ کے لیے دعاؤں کا طوفان آ گیا۔
سبق
اس کہانی سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ صدقہ چھپ کر دینا نہ صرف اخلاص کی علامت ہے، بلکہ اس کے اثرات انسان کی دنیا و آخرت دونوں میں ظاہر ہوتے ہیں۔
—
📚 قرآن و حدیث کی روشنی میں
القرآن:
> “اگر تم صدقہ ظاہر کرو تو وہ بھی اچھا ہے، اور اگر تم اسے چھپاؤ اور فقیروں کو دو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔”
(سورۃ البقرہ: 271)
Pingback: نیت کی اہمیت اور اخلاص کا مقام: قرآن و حدیث کی روشنی میں - Deenkiraah