محرم الحرام کے فضائل اور اس کا اسلامی پیغام
اسلام کا پہلا مہینہ، محرم الحرام، ایک ایسا مقدس اور محترم مہینہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے خاص مقام عطا کیا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس مہینے کی اہمیت کا ذکر مختلف انداز سے کیا گیا ہے۔ یہ مہینہ صرف تاریخ کا نہیں بلکہ صبر، قربانی اور حق کے لیے کھڑے ہونے کا مہینہ ہے۔
—
1. محرم الحرام کا تعارف
محرم، جن چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے، ان مہینوں میں جنگ اور لڑائی کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
> “یقیناً مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک بارہ ہے، ان میں چار حرمت والے ہیں” (سورۃ التوبہ: 36)
یہ مہینہ ہمیں روایتی جشن یا غم سے ہٹ کر اصل مقصد یعنی اللہ کی رضا اور تقویٰ کی طرف بلاتا ہے۔
—
2. عاشورہ کا دن
محرم کی دسویں تاریخ یعنی یوم عاشورہ کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس دن روزہ رکھنے کی تلقین فرمائی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
> “میں نے نبی ﷺ کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے نہیں دیکھا اور کسی دن کو اس پر زیادہ فضیلت دیتے نہیں دیکھا” (بخاری)
اسی دن حضرت موسیٰؑ اور ان کی قوم کو فرعون سے نجات ملی تھی، اور اسی خوشی میں نبی کریم ﷺ نے روزہ رکھا۔
—
3. حضرت امام حسینؓ کی قربانی
یوم عاشورہ کا سب سے نمایاں واقعہ حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی کربلا میں قربانی ہے۔ انہوں نے دین اسلام کی سربلندی کے لیے اپنی جان قربان کی اور حق و باطل کا فرق واضح کیا۔ امام حسینؓ کی قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سچائی کے لیے قربانی دینا ہی اصل کامیابی ہے۔
—
4. صبر و استقامت کا درس
محرم ہمیں صبر، ثابت قدمی اور وفاداری کا پیغام دیتا ہے۔ حضرت امام حسینؓ کی زندگی ایک مثالی کردار ہے، جس سے ہمیں سیکھنا چاہیے کہ حق کی راہ میں مشکلات سے گھبرانا نہیں بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔
—
5. نیکیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں
محرم کے دنوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ نیکی کرنی چاہیے۔ صدقہ، خیرات، نماز، روزہ اور قرآن کی تلاوت کو معمول بنانا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل ہوں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> “سب سے بہترین عمل وہ ہے جو مسلسل کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو۔” (مسلم)
محرم میں مخصوص کوئی عبادت لازم نہیں، سوائے عاشورہ کے روزے کے، لیکن یہ مہینہ نیکیاں بڑھانے کا موقع ضرور ہے۔ صلح، درگزر، والدین سے حسن سلوک اور توبہ جیسے اعمال کو اس مہینے میں اپنا معمول بنائیں۔
—
✨ نیکی کی ایک حدیث:
“جو شخص اللہ کے مہینوں میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، اللہ اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔” (ترمذی)
حضرت امام حسینؓ کی عظیم قربانی (تفصیلی بیان)
اسلام کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے لیکن کربلا کا واقعہ ان سب میں منفرد اور نمایاں ہے۔ حضرت امام حسینؓ، جو نبی اکرم ﷺ کے نواسے اور اہل بیت کے جلیل القدر فرد تھے، نے اپنے چھوٹے سے قافلے کے ساتھ حق اور سچائی کی خاطر ایسی مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
کربلا کا پس منظر
یزید کی حکومت مسلمانوں پر ظلم، ناانصافی اور دین سے دوری کی علامت بن چکی تھی۔ امام حسینؓ کو بیعت پر مجبور کیا گیا لیکن آپؓ نے صاف الفاظ میں انکار فرمایا اور کہا:
> “میرے جیسا شخص یزید جیسے کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرسکتا۔”
یہ اعلان دراصل امت کو یہ پیغام دینا تھا کہ دینِ اسلام کو باطل طاقتوں کے تابع نہیں کیا جا سکتا۔
کربلا کا معرکہ
محرم 61 ہجری میں امام حسینؓ کا قافلہ کربلا کے میدان میں یزید کی فوج کے نرغے میں آگیا۔ پانی بند کر دیا گیا، بچے پیاس سے تڑپتے رہے، لیکن امام حسینؓ نے حق پر ڈٹے رہنے کی عظیم مثال قائم کی۔
آپؓ کے ساتھیوں نے یکے بعد دیگرے جامِ شہادت نوش کیا لیکن کسی نے حق کا دامن نہیں چھوڑا۔ حضرت علی اکبرؓ، حضرت عباسؓ، حتیٰ کہ ننھے علی اصغرؓ تک قربانی کے جذبے میں شامل ہو گئے۔
امام حسینؓ کی شہادت
جب سب ساتھی شہید ہو گئے تو امام حسینؓ تنہا میدان میں نکلے۔ انہوں نے دشمن کو آخری دم تک مقابلہ کیا اور پھر اللہ کی راہ میں اپنی جان قربان کر دی۔ آپؓ کی شہادت نے یہ واضح کر دیا کہ ایمان اور حق کی حفاظت کے لیے جان دینا بھی سعادت ہے۔
حضرت امام حسینؓ اور اہل بیت کی محبت قرآن و حدیث میں
قرآن مجید میں اہل بیت کی عظمت اور پاکیزگی کا ذکر آیا ہے:
> “بیشک اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ اے اہل بیت! تم سے ہر قسم کی گندگی کو دور کر دے اور تمہیں بالکل پاکیزہ کر دے۔” (سورۃ الاحزاب: 33)
نبی کریم ﷺ نے بھی اہل بیت کی محبت کو ایمان کا حصہ قرار دیا۔ حضرت حسینؓ اور حضرت حسنؓ کے بارے میں فرمایا:
> “حسن اور حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔” (ترمذی)
یہ احادیث ہمیں بتاتی ہیں کہ اہل بیت سے محبت صرف جذباتی وابستگی نہیں بلکہ ایک ایمانی تقاضا ہے۔ امام حسینؓ کی قربانی اہل بیت کی عظمت اور ان کے دین کے لیے ایثار کو مزید روشن کر دیتی ہے۔
کربلا کا اثر امت مسلمہ کی تاریخ پر
کربلا کے واقعے نے امت مسلمہ کو ایک ایسا سبق دیا جسے ہر دور میں یاد رکھنا ضروری ہے۔ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا اور حق پر قائم رہنا امام حسینؓ کی سب سے بڑی تعلیم ہے۔ تاریخ میں جب بھی امت کو ظلم کا سامنا ہوا، کربلا کی یاد نے مسلمانوں کو حوصلہ دیا۔
برصغیر کے علماء نے آزادی کی جدوجہد میں کربلا سے سبق لیا۔
ظلم اور جبر کے خلاف کھڑے ہونے والوں نے امام حسینؓ کے پیغام کو اپنی تحریکوں کی بنیاد بنایا۔
آج بھی دنیا بھر میں کربلا کا ذکر مومنین کو صبر، استقامت اور قربانی کا حوصلہ دیتا ہے۔
کربلا سے ملنے والا پیغام
امام حسینؓ کی قربانی سے ہمیں درج ذیل سبق ملتا ہے:
دین پر کبھی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
ظلم کے آگے ڈٹ جانا ہی اصل کامیابی ہے۔
دنیاوی فائدے وقتی ہیں لیکن دین کی حفاظت دائمی ہے۔
صبر، ایثار اور قربانی ہی مومن کی پہچان ہیں۔
حضرت امام حسینؓ کا یہ پیغام صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ یہ ہر دور کے مسلمانوں کے لیے ایمان، ہمت اور استقلال کا چراغ ہے۔
اے اللّٰہ! ہمیں محرم الحرام کے مہینے کی برکتوں سے فیض یاب فرما۔
اے اللّٰہ! ہمیں حضرت امام حسینؓ اور اہلِ بیت کی قربانیوں سے سبق حاصل کرنے کی توفیق عطا فرما۔
اے اللّٰہ! ہمیں صبر، استقامت اور حق پر قائم رہنے والا بنا۔
اے اللّٰہ! ہمیں ظلم و باطل کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا حوصلہ عطا فرما۔
اے اللّٰہ! ہماری زندگیوں کو نیکیوں سے مزین فرما اور ہمارے دلوں کو اپنے ذکر سے منور فرما۔
اے اللّٰہ! ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب فرما اور قیامت کے دن اپنے نیک بندوں کے ساتھ محشور فرما۔
آمین یا رب العالمین۔
❓ محرم الحرام کے فضائل اور اس پر سلامی پیغام – FAQs
سوال 1: محرم الحرام کی اہمیت کیا ہے؟
جواب: محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اسے چار حرمت والے مہینوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس میں نیک اعمال کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے اور گناہوں کی سزا بھی زیادہ سخت ہوتی ہے۔
سوال 2: محرم الحرام میں کون سا دن سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟
جواب: یوم عاشورہ (10 محرم) سب سے فضیلت والا دن ہے۔ اس دن روزہ رکھنا ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں آیا ہے۔
سوال 3: محرم الحرام میں کون سی عبادات زیادہ افضل ہیں؟
جواب: اس مہینے میں نفل نمازیں، تلاوت قرآن، صدقہ و خیرات اور خاص طور پر 9 اور 10 محرم کے روزے رکھنا افضل ہیں۔
سوال 4: محرم الحرام پر سلامی پیغام کیا ہونا چاہیے؟
جواب: سلامی پیغام میں تقویٰ، صبر، ایثار، اور یوم عاشورہ کے اسباق کو اجاگر کرنا چاہیے۔ جیسے: “اللہ ہمیں محرم الحرام کے صدقے نیک اعمال کرنے اور ظلم سے بچنے کی توفیق دے۔”
سوال 5: کیا محرم الحرام میں شادی یا خوشی کے تقریبات جائز ہیں؟
جواب: اسلام نے محرم الحرام کو غم یا خوشی کے تقریبات کے لیے مخصوص نہیں کیا، البتہ اس مہینے کی فضیلت اور حرمت کا خیال رکھنا چاہیے۔
سوال 6: محرم الحرام کا سلامی پیغام دوسروں کو بھیجنے کی کیا اہمیت ہے؟
جواب: سلامی پیغام نیکی اور یاد دہانی کی ایک صورت ہے۔ اس سے بھائی چارہ بڑھتا ہے اور لوگوں کو دین کی طرف متوجہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔
Pingback: نماز سے پہلے کے چھ اہم اذکار – دل کو سکون اور ذہن کی طہارت کے لیے - Deenkiraah نماز سے پہلے کے چھ اہم اذکار – دل کو سکون اور ذہن کی طہارت کے لیے