بے چینی اور ڈپریشن سے نجات کی دعائیں اور مسنون اذکار
دنیا کی تیز رفتار زندگی، مصیبتیں، معاشی مسائل، رشتوں میں کشیدگی اور تنہائی جیسے عوامل انسان کو ذہنی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن کی کیفیت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ مگر الحمدللہ! دینِ اسلام نے ہمیں ان سب کے لیے بہترین روحانی حل فراہم کیے ہیں: اذکار، دعائیں اور اللہ سے تعلق۔
آئیے قرآن و سنت کی روشنی میں جانتے ہیں وہ کون سی دعائیں اور اذکار ہیں جو دل و دماغ کو سکون بخشتے ہیں۔
—
1. قرآن سے سکون: اللہ کے کلام میں دل کا قرار
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> “أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ”
ترجمہ: “خبردار! دلوں کو اطمینان صرف اللہ کے ذکر سے حاصل ہوتا ہے۔”
📖 (سورہ رعد: 28)
یہ آیت بتاتی ہے کہ جو دل پریشان ہو، بے سکون ہو، وہ اللہ کے ذکر سے سکون حاصل کر سکتا ہے۔
—
2. نبی ﷺ کی سکھائی ہوئی دعا برائے غم و پریشانی
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> “اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ..”
(صحیح بخاری)
📌 ترجمہ: اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم اور فکر سے، عاجزی اور سستی سے..
یہ دعا ذہنی دباؤ اور بے چینی کو دور کرنے کے لیے نبی ﷺ نے خود سکھائی، اسے صبح و شام معمول بنا لیں۔
—
3. پریشانی کے وقت کی مسنون دعا
> “اللّٰهُ اللّٰهُ رَبِّي لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا”
📖 (سنن ابو داؤد)
یہ دعا نبی ﷺ نے پریشان حال لوگوں کو سکھائی۔ اس کا کثرت سے ورد کریں۔
—
4. سورة الضحیٰ: اُمید کی روشنی
سورۃ الضحیٰ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے ہے جو اداسی، مایوسی اور ذہنی الجھن میں مبتلا ہوں۔ اس سورۃ میں اللہ نے نبی ﷺ کو دلاسہ دیا:
> “وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىٰ”
“اور یقیناً تمہارے لیے آنے والا (آخرت) بہتر ہے نسبت اس سے جو گزر چکی۔”
📌 اس سورۃ کی تلاوت ذہنی دباؤ میں بہت آرام دہ اثر رکھتی ہے۔
—
5. صبح و شام کے اذکار
نبی ﷺ کی تعلیمات کے مطابق جو شخص صبح و شام کے اذکار کا اہتمام کرتا ہے، وہ اللہ کی حفاظت میں آ جاتا ہے۔ مثلاً:
> “حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ”
📖 (توبہ: 129)
اسے 7 بار صبح و شام پڑھنے سے ذہنی سکون، رزق اور دل کی راحت حاصل ہوتی ہے۔
—
6. سورة الناس اور سورة الفلق
یہ دونوں سورتیں ہر قسم کے وسوسے، شیطانی حملے اور ذہنی الجھن سے نجات کا ذریعہ ہیں۔ نبی ﷺ سونے سے پہلے ان سورتوں کو دم کر کے پورے جسم پر پھونکتے تھے۔
—
7. یا حَیُّ یا قَیُّوم کا ورد
> “يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ”
یہ دعا نبی کریم ﷺ کی پسندیدہ دعاؤں میں سے تھی۔ اس کا ورد دل و دماغ کی الجھن کو ختم کرتا ہے اور انسان کو روحانی سکون دیتا ہے۔
—
8. استغفار کا کثرت سے ورد
> “فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا”
📖 (نوح: 10)
گناہوں کی وجہ سے بھی انسان کو روحانی بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ استغفار دل کی صفائی، روح کی تازگی اور ذہنی سکون کا ذریعہ ہے۔
—
9. درود شریف کی طاقت
نبی ﷺ پر درود پڑھنے سے بھی دل کو سکون حاصل ہوتا ہے۔
> “أَكْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ، فَإِنَّهَا نُورٌ لَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَنُورٌ فِي الْآخِرَةِ”
📖 (شعب الایمان)
📌 روزانہ کم از کم 100 مرتبہ درود شریف پڑھنے کا معمول بنا لیں۔
—
10. نماز: سکون کا سب سے بڑا ذریعہ
اللہ کے نبی ﷺ فرماتے:
> “أَرِحْنَا بِهَا يَا بِلَالُ”
“بلال! نماز کے ذریعے ہمیں سکون دو۔”
نماز وہ ذریعہ ہے جو انسان کو اللہ کے قریب کر دیتی ہے۔ ہر فجر، ہر سجدہ بے چینی کو ختم کرنے کا ذریعہ ہے۔
—
📌 عملی مشورے:
1. روزانہ صبح و شام کے اذکار پڑھیں (کم از کم 10 منٹ)
2. ہر روز 1–2 آیات قرآن کی تلاوت کریں
3. روزانہ 100 مرتبہ استغفار اور درود شریف پڑھیں
4. ہفتہ میں کم از کم ایک دن روزہ رکھیں (پیر/جمعرات)
FAQs – بے چینی اور ڈپریشن سے نجات کے بارے میں عام سوالات
1. کیا صرف اذکار اور دعاؤں سے بے چینی ختم ہو سکتی ہے؟
اذکار اور دعائیں دل کو سکون دیتی ہیں اور مومن کے ایمان کو مضبوط کرتی ہیں۔ البتہ اگر بیماری شدید ہو تو علاج کے ساتھ ساتھ روحانی اعمال کو بھی اختیار کرنا چاہیے۔
2. ڈپریشن کی حالت میں کون سا ذکر سب سے زیادہ مؤثر ہے؟
“اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ” یہ دعا نبی کریم ﷺ اکثر پڑھا کرتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ کثرت سے استغفار اور درود شریف پڑھنا بھی دل کو سکون بخشتا ہے۔
3. کیا قرآن مجید کی تلاوت ڈپریشن کے مریض کے لیے مفید ہے؟
جی ہاں، قرآن مجید دلوں کے سکون کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> “یقیناً اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔” (سورۃ الرعد: 28)
4. کیا بے چینی اور ڈپریشن کا سامنا کرنے والے شخص کو ڈاکٹر کے پاس بھی جانا چاہیے؟
جی، اسلام میں علاج کرانا جائز بلکہ بعض اوقات ضروری ہوتا ہے۔ دعاؤں اور اذکار کے ساتھ ماہر ڈاکٹر سے علاج لینا بھی اہم ہے تاکہ مکمل بہتری مل سکے۔
5. کیا یہ اذکار کسی خاص وقت پر پڑھنے ضروری ہیں؟
یہ دعائیں اور اذکار دن اور رات کسی بھی وقت پڑھے جا سکتے ہیں۔ البتہ صبح و شام کے اذکار کو مستقل معمول بنانا زیادہ مؤثر ہے۔
نتیجہ ()
انسانی زندگی میں بے چینی، غم اور ڈپریشن ایسے مراحل ہیں جن سے گزرنا تقریباً ہر شخص کے نصیب میں لکھا گیا ہے۔ لیکن خوش نصیب وہ ہیں جو ان مشکل گھڑیوں میں اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ دعاؤں اور مسنون اذکار کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف انسان کے دل کو سکون بخشتے ہیں بلکہ روح کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے بارہا ذکر فرمایا ہے کہ دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر سے حاصل ہوتا ہے۔ جب انسان صدق دل سے دعا کرتا ہے اور اپنے رب کو پکارتا ہے تو گویا وہ اپنی تمام فکریں، غم اور بے قراری اللہ کے سپرد کر دیتا ہے، اور یہی تو اصل سکون ہے۔
ڈپریشن اور بے چینی کو ختم کرنے کے لیے محض ظاہری تدابیر پر انحصار کرنا کافی نہیں، بلکہ اصل کامیابی اسی وقت ملتی ہے جب انسان اپنی روحانی کیفیت کو بہتر کرے۔ نماز، تلاوتِ قرآن، استغفار، درود شریف اور مسنون دعائیں ایک ایسی ڈھال ہیں جو دل و دماغ کو منفی خیالات سے بچاتی ہیں۔ جب انسان یہ اذکار مستقل مزاجی سے کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے مشکلات کے راستے آسان کر دیتا ہے اور غم کی جگہ سکون اور امید پیدا فرما دیتا ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کا لازمی حصہ یہ دعائیں اور اذکار بنا لیں۔ جو دل اللہ کے ذکر سے آباد ہو، وہ کسی بھی حال میں تنہا نہیں ہوتا۔ یہی وہ راز ہے جو بے چینی کو اطمینان اور غم کو خوشی میں بدل دیتا ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “یاد رکھو! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو سکون ملتا ہے”