غصے پر قابو پانے کے پانچ طریقے – بہترین اسلامی رہنمائی

غصے پر قابو پانے کے پانچ طریقے

                                                                                    غصے پر قابو پانے کے پانچ طریقے –

تعارف

غصہ ایک فطری جذبہ ہے جو ہر انسان میں پایا جاتا ہے۔ یہ اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب کوئی شخص کسی ناگوار صورتحال، ناانصافی یا تکلیف دہ تجربے سے گزرتا ہے۔ اسلام چونکہ مکمل ضابطۂ حیات ہے، اس لیے اس نے انسانی جذبات اور ان پر قابو پانے کے اصول بھی واضح کر دیے ہیں۔ غصے پر قابو پانا نہ صرف ایک اخلاقی خوبی ہے بلکہ یہ انسان کی شخصیت کو نکھارتا ہے، اس کے تعلقات کو مضبوط بناتا ہے اور اس کے ایمان کو کامل کرتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غصے کو انسان کے ایمان اور اخلاقیات کے امتحان کے طور پر بیان کیا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم قرآن و سنت کی روشنی میں جانیں کہ غصے کو کیسے قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔

غصے کے نقصانات

غصہ اگر بے قابو ہو جائے تو یہ کئی برائیوں کو جنم دیتا ہے:

1. خاندان اور رشتہ داروں میں جھگڑے اور دوریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

2. دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ تعلقات خراب ہو جاتے ہیں۔

3. انسان کا دل سکون سے خالی ہو جاتا ہے اور وہ ہمہ وقت بے چینی میں مبتلا رہتا ہے۔

4. غصہ بعض اوقات لڑائی جھگڑے، نقصان اور حتیٰ کہ قتل جیسے بڑے گناہوں تک لے جاتا ہے۔

قرآن مجید کی روشنی میں غصے پر قابو پانے کی رہنمائی

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں غصے پر قابو پانے والے اہلِ ایمان کی تعریف فرمائی ہے:

“اور وہ غصے کو پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں، اور اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔”
(سورۃ آل عمران: 134)

یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ اصل مومن وہ ہے جو اپنے غصے کو قابو میں رکھے اور دوسروں کو معاف کرے۔

غصے کے بارے میں احادیث

1. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا: مجھے نصیحت فرمائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

“غصہ نہ کرو۔” اس نے بار بار سوال کیا، اور نبی کریم ﷺ ہر بار یہی جواب دیتے رہے۔

(صحیح بخاری: 6116)

 

2. رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“طاقتور وہ نہیں جو کشتی میں دوسروں کو پچھاڑ دے بلکہ اصل طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو پائے۔”

(صحیح بخاری: 6114، صحیح مسلم: 2609)

یہ دونوں احادیث بتاتی ہیں کہ غصے کو کنٹرول کرنا دراصل ایمان کی پختگی اور اصل بہادری ہے۔

غصے پر قابو پانے کے پانچ عملی طریقے

1. خاموشی اختیار کریں

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“جب تم میں سے کوئی غصے میں آئے تو خاموش رہے۔”

(مسند احمد: 21342

خاموشی غصے کی شدت کو کم کرتی ہے اور انسان کو سوچنے کا وقت دیتی ہے۔

2. وضو کریں

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“غصہ شیطان سے ہے اور شیطان آگ سے ہے، اور آگ کو پانی ہی بجھاتا ہے۔ پس جب تم میں سے کوئی غصے میں آئے تو وضو کرے۔”

(ابو داؤد: 4784)

3. حالت تبدیل کریں

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

“جب تم میں سے کوئی غصہ کرے اور کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، پھر اگر غصہ دور نہ ہو تو لیٹ جائے۔”

(ابو داؤد: 4782)

حالت کی تبدیلی غصے کو کم کرنے کا مؤثر ذریعہ ہے

4. اللہ کی پناہ مانگیں

غصے کے وقت یہ دعا پڑھنا نہایت فائدہ مند ہے:

“أعوذ بالله من الشيطان الرجيم”

(میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں)

5. برداشت اور صبر

صبر سے غصے کو کنٹرول کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ قرآن میں اللہ نے فرمایا:

“اور جو صبر کرے اور معاف کر دے، تو یہ بڑے حوصلے کے کاموں میں سے ہے۔”

(سورۃ الشوریٰ: 43)

 

غصے پر قابو پانے کے پانچ طریقے

صحابہ کرام کے واقعات

ایک بار حضرت علیؓ نے ایک دشمن کو جنگ میں زیر کر لیا، جب اسے قتل کرنے لگے تو اس نے آپ کے چہرے پر تھوک دیا۔ حضرت علیؓ نے فوراً اسے چھوڑ دیا اور فرمایا: “اب اگر میں تمہیں قتل کرتا تو یہ ذاتی غصے میں ہوتا، اللہ کے لیے نہیں۔”

. حضرت حسن بن علیؓ کا حلم
ایک خادم نے ان پر پانی گراتے وقت ان کے کپڑے خراب کر دیے۔ وہ خادم فوراً بولا: “قرآن کہتا ہے غصہ پی جاؤ۔” حضرت حسنؓ مسکرائے اور معاف کر دیا۔

یہ واقعات ہمیں سبق دیتے ہیں کہ صحابہ کرام نے غصے پر قابو پانے کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا تھا۔

جدید نفسیاتی مشورے اور اسلامی تعلیمات

گہری سانسیں لینا۔

صورتحال سے وقتی طور پر الگ ہو جانا۔

مثبت سوچ اپنانا۔

روزانہ ذکر اور دعا کو معمول بنانا۔

یہ تمام طریقے اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہیں۔

 

نتیجہ

غصہ فطری ہے مگر اسے قابو میں رکھنا ایمان اور اعلیٰ اخلاق کی نشانی ہے۔ جو انسان اپنے غصے پر قابو پا لیتا ہے وہ نہ صرف دنیا میں کامیاب ہوتا ہے بلکہ آخرت میں بھی بلند درجات پاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ قرآن و سنت کے بتائے ہوئے طریقوں کو اپنائیں، صحابہ کرام کی سیرت سے سبق لیں اور اپنی زندگی میں برداشت، صبر اور معافی کو شامل کریں۔

FAQs (اکثر پوچھے جانے والے سوالات)

سوال 1: کیا غصہ آنا گناہ ہے؟

جواب: غصہ فطری ہے، گناہ نہیں، لیکن بے قابو غصہ برائیوں کا باعث ہے۔

سوال 2: غصے کو کنٹرول کرنے کے لیے سب سے آسان عمل کیا ہے؟

جواب: وضو کرنا اور خاموشی اختیار کرنا سب سے مؤثر ہیں۔

سوال 3: کیا دعا سے غصے پر قابو پایا جا سکتا ہے؟

جواب: جی ہاں، “أعوذ بالله من الشيطان الرجيم” پڑھنے سے سکون ملتا ہے۔

سوال 4: غصہ انسان کے ایمان پر کیسے اثر ڈالتا ہے؟

جواب: جو شخص غصے کو قابو میں رکھتا ہے، وہ ایمان کی پختگی اور اصل بہادری کا ثبوت دیتا ہے۔                                                 

✨ آج کے دور میں غصے پر قابو پانا

 

آج کے دور میں غصے پر قابو پانا نہایت ضروری ہو گیا ہے کیونکہ موجودہ زمانہ تیز رفتاری، مقابلے اور بے سکونی سے بھرا ہوا ہے۔ معمولی بات پر انسان مشتعل ہو جاتا ہے اور بعض اوقات ایسا قدم اٹھا لیتا ہے جس پر بعد میں پچھتانا پڑتا ہے۔ اس لیے غصے کو سنبھالنے کے لیے انسان کو خود پر کنٹرول اور صبر کی مشق کرنی چاہیے۔ جدید دور میں سوشل میڈیا، ٹیکنالوجی اور معاشرتی دباؤ بھی غصے میں اضافہ کرتے ہیں، لیکن اگر انسان قرآن و سنت کی روشنی میں برداشت اور معافی کو اپنائے تو وہ نہ صرف اپنے اندر سکون محسوس کرے گا بلکہ دوسروں کے ساتھ تعلقات بھی بہتر بنائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے دور میں غصے پر قابو پانا ایک بہترین اخلاقی صفت ہے جو انسان کو عزت اور سکون دونوں عطا کرتی ہے۔                                                                                                                            غصے پر قابو پانے کے بارے میں اسلامی رہنمائی – Islamqa

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *