حضرت عمر فاروقؓ کا عدل: ایک ناقابلِ فراموش واقعہ
اسلامی تاریخ میں حضرت عمر فاروقؓ کا نام عدل و انصاف کی علامت کے طور پر لیا جاتا ہے۔ آپؓ کی خلافت کے دور میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کو بھی مکمل انصاف فراہم کیا جاتا تھا۔ ایک حکمران کے طور پر آپؓ کا طرز حکومت دنیا کے لیے ایک مثال بن گیا۔ آج ہم ایک ایسا واقعہ بیان کر رہے ہیں جو آپؓ کی عدل پسندی کی بہترین مثال ہے۔
واقعہ: ایک مسلمان اور قبطی کا مقدمہ
ایک مرتبہ مصر کے گورنر حضرت عمرو بن العاصؓ کے بیٹے محمد نے ایک قبطی (غیر مسلم) نوجوان کو دوڑ کے مقابلے میں شکست دینے کے بعد کوڑے مارے۔ قبطی نوجوان نے برداشت نہ کیا اور سیدھا مدینہ منورہ چلا گیا تاکہ خلیفہ وقت حضرت عمر فاروقؓ سے انصاف طلب کرے۔
قبطی نوجوان نے سارا واقعہ حضرت عمرؓ کے سامنے بیان کیا۔ حضرت عمرؓ نے فوراً حضرت عمرو بن العاصؓ اور ان کے بیٹے کو مدینہ طلب کیا۔ جب دونوں حاضر ہوئے تو حضرت عمرؓ نے قبطی نوجوان کو وہی کوڑا دیا اور فرمایا:
“مارو اسے جیسے اس نے تمہیں مارا تھا!”
قبطی نوجوان نے حضرت محمد بن عمرو کو وہی سزا دی۔ پھر حضرت عمرؓ نے فرمایا:
“اے عمرو! تم نے انسانوں کو کب سے غلام بنا لیا؟ حالانکہ ان کی ماؤں نے انہیں آزاد جنا تھا!”
حضرت عمرؓ کا عدل غیر مسلموں کے لیے بھی
یہ واقعہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ حضرت عمرؓ کے عدل میں مسلم و غیر مسلم کی کوئی تفریق نہ تھی۔ آپؓ کی خلافت میں کسی کو ظلم کا نشانہ بننے کی اجازت نہ تھی۔ آپؓ اکثر فرماتے:
> “عدل سے محروم قومیں جلد برباد ہو جاتی ہیں۔”
قرآن مجید بھی ہمیں عدل کا حکم دیتا ہے:
> “إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ”
“بے شک اللہ تمہیں عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔” (سورہ نحل: 90)
حضرت عمرؓ کا طرز حکمرانی
حضرت عمرؓ کا طرز حکمرانی بے مثال تھا۔ آپؓ راتوں کو گلیوں میں گھوم کر رعایا کے حالات معلوم کرتے۔ اگر کسی کے گھر میں کھانے کو نہ ہوتا، تو خود اپنے کندھے پر آٹا اٹھا کر لاتے۔ آپؓ فرماتے تھے:
> “اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا مر جائے تو عمر اس کا جواب دہ ہوگا۔”